ہوم < خبر

بی ایف ایس یو کی اسکالر پرروفیسرمو ہونگ یان کا مضمون بعنوان قدیم شاہراہ ریشم پر تاریخی ملاقاتیں اخبار گوانگ منگ ڈیلی میں شائع ہوا۔

Updated: 07.03.2024


22 فروری کو اخبار گوانگ منگ ڈیلی کے "انٹرنیشنل یونیسکو ویکلی" کالم میں بیجنگ فارن سٹڈیز یونیورسٹی کے سکول آف ایشیائی مطالعہ کی پروفیسرمو ہونگ یان کا ایک مضمون شائع ہوا: "قدیم شاہراہ ریشم پر تاریخی ملاقاتیں "۔

مضمون میں نشاندہی کی گئی کہ قدیم چین کا مغربی ایشیا کے ساتھ چھین خاندان سے پہلے کے دور میں نسبتاً کثرت سے رابطہ تھا۔ جب سے چانگ چھیان نے مغربی علاقوں سے رابطہ قائم کیاتھا، اور اس ہی دور میں فارسی خاندان نے بھی اپننی حدود کے اندر سڑک کی نقل و حمل کا ایک بہت ترقی یافتہ نیٹ ورک بنایا تھا، جن کی وجہ سے  چین اور مغربی ایشیا کے درمیان تبادلے آسان ہو گئے ۔ساسانی خاندان (224-651) کے ابتدائی دنوں میں فارس نے چین کی ریشم کی پیداوار کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی،بعد میں اس نے اپنی ریشم کی صنعت بھی شروع کی۔ شمالی خاندانوں سے لے کر سوئی اور تھانگ خاندانوں تک، فارس میں تیار ہونے والے کپڑے بھی شاہراہ ریشم کے ذریعے چین میں متعارف کروائے گئے۔ چین اور مغربی ایشیا کے درمیان زمینی اور سمندری شاہراہ ریشم کے ذریعے ہونے والے ثقافتی تبادلے تاریخی حقائق سے مالا مال ہیں۔ ان میں ایک قابل ذکر مثال نیلے اور سفید چینی مٹی کے برتن ہے۔  چینی فنکاروں  نے مغربی ایشیا میں اسلامی آرائشی فن کے عناصر  و جذب کرنے کے بعد نیلے اور سفید چینی مٹی کے برتن  تیار کرنا شروع کیے۔ غرضیہ کہ زمینی اور سمندری شاہراہ ریشم کے ساتھ دنیا کے مختلف ممالک اوور تہذیبوں نے  تاریخ میں ملاقاتیں  کیں۔

مضمون کا لنک: 

https://epaper.gmw.cn/gmrb/html/2024-02/22/nbs.D110000gmrb_13.htm